اپنے بیٹے کو دلالوں کے چنگل سے بچانے کیلئے ایک ماں نے خود کو اندھیری دنیا میں دھکیل دیا۔ جسم کے دلالوں کے درمیان پھنسی ماں نے کئی مرتبہ اپنی زندگی بھی ختم کرنے کی کوشش کی لیکن ہر مرتبہ اپنے بیٹے کو پانے کی امید نے اسے زندہ رکھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آپریشن ریڈ لائٹ ایریا کے ذریعے دلالوں کے چنگل سے چھوٹی خاتون نے جب اپنی آپ بیتی سنائی تو ہرکسی کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ ماں کی آنکھوں سے نکلتے آنسو اس کے درد کو بیان کرنے کیلئے بھی کافی نہیں تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ مغربی بنگال کے نارتھ 24 پرگنہ ضلع کی رہنے والی خاتون کا اپنے شوہر سے کچھ مہینے پہلے جھگڑا ہو گیا تھا۔ جھگڑے کے بعد خاتون اپنے چار سال کے بیٹے کو لیکر مائیکے نکل گئی تھی لیکن ریلوے اسٹیشن پر جسم کے دلالوں نے اسے اپنے چنگل میں پھنسا لیا۔ انہوں نے خاتون کے ساتھ ہمدردی دکھائی اور اسے اپنی ایک خاتون ساتھی کے ساتھ دہلی کی ٹرین میں بیٹھا دیا۔ خاتون اسے لیکر دہلی کے ریڈ لائٹ علاقے میں آئی۔ یہاں پہنچتے ہی خاتون کو سب کچھ سمجھ آگیا۔ خاتون نے وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی تو دلالوں نے اس کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لے لیا اور وہاں سے اپنے ساتھ لے گئے۔
دلالوں نے خاتون کے بیٹے کے ذریعے بلیک میل کرنا شروع کیا اور اس سے وہ کرایا جسے وہ کبھی کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔ خاتون کو آگرہ کے تھانہ چھتا میں موجود ایک طوائف خانے میں رکھا گیا۔ 24 گھنٹے میں اسے ایک بار اپنے بچے سے ویڈیو کال کے ذریعے بات کرائی جاتی تھی۔ ادھر گھر والے خاتون کو ڈھونڈنے میں لگ چکے تھے۔ خاتون کو ڈھونڈنے کے دوران اہل خانہ کو پتہ چلا کہ وہ دلالوں کے چنگل میں پھنس چکی ہے۔ گھر والوں نے خاتون کو ڈھونڈنے کیلئے طوائف خانوں کے چکر کاٹنے شروع کئے۔ اسی درمیان نومبر 2018 میں اس کا پتہ چل گیا۔
کشمیری بازار ریڈ لائٹ ایریا کی گلیوں میں جب کنبہ کا ایک شخص اسے ڈھونڈ رہا تھا تبھی ایک طوائف خانے سے جھانکتی خاتون پر اس کی نظر پڑ گئی۔ اس کے بعد وہ دلال کے ذریعے وہ طوائف خانہ پہنچا۔ اس دوران دونوں ایک دوسرے سے انجان بنے رہے۔ رشتہ دارنے فورا اس کی جانکاری خاتون کے اہل خانہ کو دی گھر والوں نے اس کی جانکاری فورا پولیس کو دی اور خاتون کو محفوظ وہاں سے باہر نکالا گیا۔
پولیس نے اس وہاٹس ایپ نمبر کو بھی ٹریک کیا جس کے ذریعے ماں۔بیٹی کی ویڈیو کال کرائی جاتی تھی۔ پھر دہلی میں چار۔پانچ مقامات پر دبش دیکر بچے کو برآمد کر لیا گیا۔