پروین شاکر ایک ایسا کام بھی کرنا چاہتی تھیں جس کے لئے وہ

’’پروین شاکر ایک ایسا کام بھی کرنا چاہتی تھیں جس کے لئے وہ ۔۔۔۔۔ ‘ ‘ ایک ایسا انکشاف جسے سن کر ان کے پرستار افسردہ ہوجائیں گے


لاہور(ایس چودھری )خوشبو ،تتلیوں ،فضاوں اور کرداروں پر شعر کہنے والی شاعرہ پروین شاکر نے اپنے کلام سے ہر نسل کے لوگوں کے دل موہ لئے ۔ان کا کلام محبتوں کے اظہار کی علامت ہوتا ہے جس نے عورتوں کے احساسات کو زبان دی ۔ایک بار ممتازبزرگ شاعرحمایت علی شاعر نے انٹرویو کے دوران ان سے یہ سوال کیا تھا کہ تتلیوں،خوشبو ،محبت اور فضاوں کے علاوہ بھی انہوں نے کسی اور ایسے موضوع پر کام کرنے کا سوچا ہے تو پروین شاکر نے جواب میں بتایا کہ وہ واقعہ کربلا پر لکھنا چاہتی ہیں ،ان کی دلی تمنا ہے کہ وہ کربلا پر لکھیں حالانکہ میر انیس نے جو لکھا اسکے بعد ایسا کلام لکھنا محال ہے لیکن وہ زندگی سے مہلت مانگتی ہیں کہ وہ انہیں کچھ اور وقت اور فرصت دے تاکہ وہ واقعہ کربلا کو منظوم کرسکیں ۔لیکن پروین شاکر کو زندگی نے مہلت نہیں دی کہ وہ واقعہ کربلا کا درد اپنی شاعری سے منظر عام پر لاسکتیں ۔ 


پروین شاکرنے انگریزی ادب میں ماسٹر کرنے کے بعد ایڈمسٹریشن سائنس میں پی ایچ ڈی کی تھی ۔انہوں نے سول سروس کو جوائن کیا اور سی بی آر میں اعلٰی عہدہ پر تعینات ہوئیں ،نوکری کے ساتھ ساتھ انکی ادبی مصروفیات بھی جاری رہتی تھیں۔بیالیس سال کی عمر میں اسلام آباد میں ٹریفک حادثہ کے دوران ان کا انتقال ہوگیا تھا۔ 1976 سے 1994 تک ان کی شاعری کے پانچ مجموعے خوشبو،صد برگ،خود کلامی،انکار ،ماہ تمام شائع ہوئے۔


Share this

Related Posts

Previous
Next Post »